Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں

محمد علوی

ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں

محمد علوی

ہزاروں لاکھوں دلی میں مکاں ہیں

مگر پہچاننے والے کہاں ہیں

کہیں پر سلسلہ ہے کوٹھیوں کا

کہیں گرتے کھنڈر ہیں نالیاں ہیں

کہیں ہنستی چمکتی صورتیں ہیں

کہیں مٹتی ہوئی پرچھائیاں ہیں

کہیں آواز کے پردے پڑے ہیں

کہیں چپ میں کئی سرگوشیاں ہیں

قطب صاحب کھڑے ہیں سر جھکائے

قلعے پر گدھ بہت ہی شادماں ہیں

ارے یہ کون سی سڑکیں ہیں بھائی

یہاں تو لڑکیاں ہی لڑکیاں ہیں

لکھا ملتا ہے دیواروں پہ اب بھی

تو کیا اب بھی وہی بیماریاں ہیں

حوالوں پر حوالے دے رہے ہیں

یہ صاحب تو کتابوں کی دکاں ہیں

مرے آگے مجھی کو کوستے ہیں

مگر کیا کیجیے اہل زباں ہیں

دکھایا ایک ہی دلی نے کیا کیا

برا ہو اب تو دو دو دلیاں ہیں

یہاں بھی دوست مل جاتے ہیں علویؔ

یہاں بھی دوستوں میں تلخیاں ہیں

مأخذ :
  • کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 57)
  • Author : محمد علوی
  • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
  • اشاعت : First

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے