Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ

سحر انصاری

تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ

سحر انصاری

تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ

کیا تماشا ہے کہ مرتے بھی نہیں زہر سے لوگ

شہر میں آئے تھے صحرا کی فضا سے تھک کر

اب کہاں جائیں گے آسیب زدہ شہر سے لوگ

نخل ہستی نظر آئے گا کبھی نخل صلیب

زیست کی فال نکالیں گے کبھی زہر سے لوگ

ہم کو جنت کی فضا سے بھی زیادہ ہے عزیز

یہی بے رنگ سی دنیا یہی بے مہر سے لوگ

مطمئن رہتے ہیں طوفان مصائب میں کبھی

ڈوب جاتے ہیں کبھی درد کی اک لہر سے لوگ

اے زمیں آج بھی ذرے ہیں ترے مہر تراش

اے فلک آج بھی لڑتے ہیں ترے قہر سے لوگ

صرف محرومیٔ فرہاد کا کیا ذکر سحرؔ

بے ستوں کاٹ کے محروم رہے نہر سے لوگ

مأخذ :
  • کتاب : namuud (Pg. 181)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے