Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تنہائی کی گلی میں ہواؤں کا شور تھا

کفیل آزر امروہوی

تنہائی کی گلی میں ہواؤں کا شور تھا

کفیل آزر امروہوی

تنہائی کی گلی میں ہواؤں کا شور تھا

آنکھوں میں سو رہا تھا اندھیرا تھکا ہوا

سینے میں جیسے تیر سا پیوست ہو گیا

تھا کتنا دل خراش اداسی کا قہقہہ

یوں بھی ہوا کہ شہر کی سڑکوں پہ بارہا

ہر شخص سے میں اپنا پتہ پوچھتا پھرا

برسوں سے چل رہا ہے کوئی میرے ساتھ ساتھ

ہے کون شخص اس سے میں اک بار پوچھتا

دل میں اتر کے بجھ گئی یادوں کی چاندنی

آنکھوں میں انتظار کا سورج پگھل گیا

چھوڑی ہے ان کی چاہ تو اب لگ رہا ہے یوں

جیسے میں اتنے روز اندھیروں میں قید تھا

میں نے ذرا سی بات کہی تھی مذاق میں

تم نے ذرا سی بات کو اتنا بڑھا لیا

کمرے میں پھیلتا رہا سگریٹ کا دھواں

میں بند کھڑکیوں کی طرف دیکھتا رہا

آزرؔ یہ کس کی سمت بڑھے جا رہے ہیں لوگ

اس شہر میں تو میرے سوا کوئی بھی نہ تھا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے