Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا

رؤف رحیم

محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا

رؤف رحیم

محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا

دیکھا ہر ایک شخص کا منہ تھا پھلا ہوا

اردو کے واسطے نہ کیا اس نے کچھ کبھی

اردو کے نام سے ہے گھر اس کا بھرا ہوا

غربت کدے کا حشر تو ہونا تھا بس یہی

لوگوں کے آنے جانے سے اک راستہ ہوا

مل تو نہیں گئی کوئی دوکان شاعری

پھرتا ہے جو اکڑ کے وہ شاعر بنا ہوا

ہر سمت قتل عام ہے اور شہر قتل گاہ

حاکم ہے شاہراہ پہ گم سم کھڑا ہوا

نوشہ بنا کے چھوڑا مرے دشمنوں نے اب

پھرتا ہوں اس کے ساتھ میں توشہ بنا ہوا

میرے ہی منہ پہ میری غزل وہ سنا گیا

ایسا بھی میرے ساتھ یہاں حادثہ ہوا

میں بے حسی کے شہر میں رہتا ہوں اس طرح

ساگر کنارے جیسے ہو پتلا کھڑا ہوا

رہنے دو یوں ہی ہنستا ہنساتا رحیمؔ کو

چھیڑو نہ اس کو دوستو دل ہے دکھا ہوا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے