تیری سانسیں مجھ تک آتے بادل ہو جائیں
تیری سانسیں مجھ تک آتے بادل ہو جائیں
میرے جسم کے سارے علاقے جل تھل ہو جائیں
ہونٹ ندی سیلاب کا مجھ پہ دروازہ کھولے
ہم کو میسر ایسے بھی اک دو پل ہو جائیں
دشمن دھند ہے کب سے میری آنکھوں کے درپئے
ہجر کی لمبی کالی راتیں کاجل ہو جائیں
عمر کا لمبا حصہ کر کے دانائی کے نام
ہم بھی اب یہ سوچ رہے ہیں پاگل ہو جائیں
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 468)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.