تھے نوالے موتیوں کے جن کے کھانے کے لیے
تھے نوالے موتیوں کے جن کے کھانے کے لیے
پھرتے ہیں محتاج وہ اک دانے دانے کے لیے
شمع جلواتے ہیں غیروں سے وہ میری قبر پر
یہ نئی صورت نکالی ہے جلانے کے لیے
دیر جاتا ہوں کبھی کعبہ کبھی سوئے کنشت
ہر طرف پھرتا ہوں تیرے آستانے کے لیے
ہاتھ میں لے کر گلوری مجھ کو دکھلا کر کہا
منہ تو بنوائے کوئی اس پان کھانے کے لیے
اے فلک اچھا کیا انصاف تو نے واہ واہ
رنج میرے واسطے راحت زمانے کے لیے
- کتاب : Intekhab Kalam Lala M.R Jauhar (Pg. 76)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.