تم آ گئے ہو جب سے کھٹکنے لگی ہے شام
تم آ گئے ہو جب سے کھٹکنے لگی ہے شام
ساغر کی طرح روز چھلکنے لگی ہے شام
شاید کسی کی یاد کا موسم پھر آ گیا
پہلو میں دل کی طرح دھڑکنے لگی ہے شام
کچھ تو ہی اپنے خون رمیدہ کی لے خبر
پلکوں پہ قطرہ قطرہ ٹپکنے لگی ہے شام
صحرائے پر سکوت میں کچھ آہوؤں کے ساتھ
پھر کس کی آرزو میں بھٹکنے لگی ہے شام
کیا جانے آج کیوں کسی مزدور کی طرح
سورج غروب ہوتے ہی تھکنے لگی ہے شام
کچھ اور آئنہ میں سنورنے لگے ہیں وہ
جس دن سے ان پہ جان چھڑکنے لگی ہے شام
دوراںؔ سنا ہے صورت گیسوئے عنبریں
امسال پھر چمن میں مہکنے لگی ہے شام
- کتاب : Ababeel (Pg. 144)
- Author : Owais Ahmad Dauran
- مطبع : label litho press Ramna Road Patna-4 (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.