امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں
امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں
ذرا سی دیر کو دنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں
بکھر چکے ہیں بہت باغ و دشت و دریا میں
اب اپنے حجرۂ جاں میں سمٹ کے دیکھتے ہیں
تمام خانہ بدوشوں میں مشترک ہے یہ بات
سب اپنے اپنے گھروں کو پلٹ کے دیکھتے ہیں
پھر اس کے بعد جو ہونا ہے ہو رہے سر دست
بساط عافیت جاں الٹ کے دیکھتے ہیں
وہی ہے خواب جسے مل کے سب نے دیکھا تھا
اب اپنے اپنے قبیلوں میں بٹ کے دیکھتے ہیں
سنا یہ ہے کہ سبک ہو چلی ہے قیمت حرف
سو ہم بھی اب قد و قامت میں گھٹ کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.