وہ دوست تھا تو اسی کو عدو بھی ہونا تھا
وہ دوست تھا تو اسی کو عدو بھی ہونا تھا
لہو پہن کے مجھے سرخ رو بھی ہونا تھا
سنہری ہاتھ میں تازہ لہو کی فصل نہ دی
کہ اپنے حق کے لیے جنگجو بھی ہونا تھا
بگولہ بن کے سمندر میں خاک اڑانا تھی
کہ لہر لہر مجھے تند خو بھی ہونا تھا
مرے ہی حرف دکھاتے تھے میری شکل مجھے
یہ اشتہار مرے روبرو بھی ہونا تھا
کشش تھی پھول سی اس میں تو لا محالہ مجھے
اسیر رنگ گرفتار بو بھی ہونا تھا
سزا تو ملنا تھی مجھ کو برہنہ لفظوں کی
زباں کے ساتھ لبوں کو رفو بھی ہونا تھا
سفر کا بوجھ اٹھانے سے پیشتر ساجدؔ
مزاج دان رہ جستجو بھی ہونا تھا
- کتاب : kulliyat-e-iqbaal saajid (Pg. 87)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.