یاد نہیں کیا کیا دیکھا تھا سارے منظر بھول گئے
یاد نہیں کیا کیا دیکھا تھا سارے منظر بھول گئے
اس کی گلیوں سے جب لوٹے اپنا بھی گھر بھول گئے
خوب گئے پردیس کے اپنے دیوار و در بھول گئے
شیش محل نے ایسا گھیرا مٹی کے گھر بھول گئے
تجھ کو بھی جب اپنی قسمیں اپنے وعدے یاد نہیں
ہم بھی اپنے خواب تری آنکھوں میں رکھ کر بھول گئے
مجھ کو جنھوں نے قتل کیا ہے کوئی انہیں بتلائے نذیرؔ
میری لاش کے پہلو میں وہ اپنا خنجر بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.