Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہیں کہیں پہ کبھی شعلہ کار میں بھی تھا

ساقی فاروقی

یہیں کہیں پہ کبھی شعلہ کار میں بھی تھا

ساقی فاروقی

یہیں کہیں پہ کبھی شعلہ کار میں بھی تھا

شب سیاہ میں اک چشم مار میں بھی تھا

بہت سے لوگ تھے سقراط کار و عیسیٰ دم

اسی ہجوم میں اک بے شمار میں بھی تھا

یہ چاند تارے مرے گرد رقص کرتے تھے

لکھا ہوا ہے زمیں کا مدار میں بھی تھا

سنا ہے زندہ ہوں حرص و ہوس کا بندہ ہوں

ہزار پہلے محبت گزار میں بھی تھا

جو میرے اشک تھے برگ خزاں کی طرح گرے

برس کے کھل گیا ابر بہار میں بھی تھا

وہ بیل بوٹے بنائے کہ دیکھتے رہے لوگ

یہ ہاتھ کاٹ لیے مینا کار میں بھی تھا

مجھے سمجھنے کی کوشش نہ کی محبت نے

یہ اور بات ذرا پیچ دار میں بھی تھا

سپردگی میں نہ دیکھی تھی تمکنت ایسی

یہ رنج ہے کہ انا کا شکار میں بھی تھا

مجھے عزیز تھا ہر ڈوبتا ہوا منظر

غرض کہ ایک زوال آشکار میں بھی تھا

مجھے گناہ میں اپنا سراغ ملتا ہے

وگرنہ پارسا و دین دار میں بھی تھا

برائے درس اب اطفال شہر آتے ہیں

حرام کار غنا و قمار میں بھی تھا

میں کیا بھلا تھا یہ دنیا اگر کمینی تھی

در کمینگی پہ چوب دار میں بھی تھا

وہ آسمانی بلا لوٹ کر نہیں آئی

اسی زمین پر امیدوار میں بھی تھا

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

یہیں کہیں پہ کبھی شعلہ کار میں بھی تھا نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے