Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ عشق نے دیکھا ہے یہ عقل سے پنہاں ہے

اصغر گونڈوی

یہ عشق نے دیکھا ہے یہ عقل سے پنہاں ہے

اصغر گونڈوی

یہ عشق نے دیکھا ہے یہ عقل سے پنہاں ہے

قطرہ میں سمندر ہے ذرہ میں بیاباں ہے

ہے عشق کہ محشر میں یوں مست و خراماں ہے

دوزخ بگریباں ہے فردوس بہ داماں ہے

ہے عشق کی شورش سے رعنائی و زیبائی

جو خون اچھلتا ہے وہ رنگ گلستاں ہے

پھر گرم نوازش ہے ضو مہر درخشاں کی

پھر قطرۂ شبنم میں ہنگامۂ طوفاں ہے

اے پیکر محبوبی میں کس سے تجھے دیکھوں

جس نے تجھے دیکھا ہے وہ دیدۂ حیراں ہے

سو بار ترا دامن ہاتھوں میں مرے آیا

جب آنکھ کھلی دیکھا اپنا ہی گریباں ہے

اک شورش بے حاصل اک آتش بے پردا

آفت کدۂ دل میں اب کفر نہ ایماں ہے

دھوکا ہے یہ نظروں کا بازیچہ ہے لذت کا

جو کنج قفس میں تھا وہ اصل گلستاں ہے

اک غنچۂ افسردہ یہ دل کی حقیقت تھی

یہ موجزنی خوں کی رنگینئ پیکاں ہے

یہ حسن کی موجیں ہیں یا جوش تبسم ہے

اس شوخ کے ہونٹوں پر اک برق سی لرزاں ہے

اصغرؔ سے ملے لیکن اصغرؔ کو نہیں دیکھا

اشعار میں سنتے ہیں کچھ کچھ وہ نمایاں ہے

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

یہ عشق نے دیکھا ہے یہ عقل سے پنہاں ہے نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے