یہ قرض کج کلہی کب تلک ادا ہوگا
یہ قرض کج کلہی کب تلک ادا ہوگا
تباہ ہو تو گئے ہیں اب اور کیا ہوگا
یہاں تک آئی ہے بپھرے ہوئے لہو کی صدا
ہمارے شہر میں کیا کچھ نہیں ہوا ہوگا
غبار کوچۂ وعدہ بکھرتا جاتا ہے
اب آگے اپنے بکھرنے کا سلسلہ ہوگا
صدا لگائی تو پرسان حال کوئی نہ تھا
گمان تھا کہ ہر اک شخص ہم نوا ہوگا
کبھی کبھی تو وہ آنکھیں بھی سوچتی ہوں گی
بچھڑ کے رنگ سے خوابوں کا حال کیا ہوگا
ہوا ہے یوں بھی کہ اک عمر اپنے گھر نہ گئے
یہ جانتے تھے کوئی راہ دیکھتا ہوگا
ابھی تو دھند میں لپٹے ہوئے ہیں سب منظر
تم آؤ گے تو یہ موسم بدل چکا ہوگا
- کتاب : Mahr-e-Do Neem (Pg. 133)
- Author : iftikhaar aarif
- مطبع : Educational Publishing House (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.