یوں علاج دل بیمار کیا جائے گا
یوں علاج دل بیمار کیا جائے گا
شربت دید سے سرشار کیا جائے گا
حسرت دید میں بینائی گنوا بیٹھے جو
اس سے کیسے ترا دیدار کیا جائے گا
سو رہا ہوں میں زمانے سے ترا خواب لیے
نیند سے کب مجھے بیدار کیا جائے گا
ٹوٹ جائے گا بھرم پریوں کی شہزادی کا
جب ترے حسن کو شہکار کیا جائے گا
خود کشی کی خبر اخبار کی سرخی ہوگی
قتل مجھ کو پس دیوار کیا جائے گا
میں صداقت ہوں مجھے موت نہیں آئے گی
ویسے مصلوب کئی بار کیا جائے گا
ان چراغوں کے تبسم میں لہو ہے میرا
کب ہواؤں کو خبردار کیا جائے گا
دل کے جذبات جواں اور بھی ہو جائیں گے
میری راہوں کو جو دشوار کیا جائے گا
ہوں گے شرمندہ منادر کے کلس بھی افضلؔ
کسی مسجد کو جو مسمار کیا جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.