یوں کہنے کو پیرایۂ اظہار بہت ہے
یہ دل دل ناداں سہی خوددار بہت ہے
دیوانوں کو اب وسعت صحرا نہیں درکار
وحشت کے لیے سایۂ دیوار بہت ہے
بجتا ہے گلی کوچوں میں نقارۂ الزام
ملزم کہ خموشی کا وفادار بہت ہے
جب حسن تکلم پہ کڑا وقت پڑے تو
اور کچھ بھی نہ باقی ہو تو تکرار بہت ہے
خود آئینہ گر آئینہ چھوڑے تو نظر آئے
دہکا ہوا ہر شعلۂ رخسار بہت ہے
منصف کے لیے اذن سماعت پہ ہیں پہرے
اور عدل کی زنجیر میں جھنکار بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.