Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوری

MORE BYساحر لدھیانوی

    رات آ گئی چمن کے نظارے بھی سو گئے

    ندیا کو نیند آ گئی دھارے بھی سو گئے

    نیلے گگن کے راج دلارے بھی سو گئے

    سویا ہوا ہے چاند ستارے بھی سو گئے

    نیندیں گھلی ہوئی ہیں نشیلی ہواؤں میں

    سو جا رے لاڈلے مرے آنچل کی چھاؤں میں

    چمپا بھی سو گئی ہے سلیمیٰ بھی سو گئی

    ابا بھی محو خواب ہیں آپا بھی سو گئی

    گڑیا کی چور کل موئی عذرا بھی سو گئی

    لے اب تو تیری ننھی بھی مینا بھی سو گئی

    نیندیں گھلی ہوئی ہیں نشیلی ہواؤں میں

    سو جا رے لاڈلے مرے آنچل کی چھاؤں میں

    کل پھر سناؤں گی تجھے سچی کہانیاں

    روس اور چین دیس کے لوگوں کی داستاں

    جن کی وطن پرست جواں سال لڑکیاں

    مردوں سے بڑھ کے اپنے وطن کی ہیں پاسباں

    نیندیں گھلی ہوئی ہیں نشیلی ہواؤں میں

    سو جا رے لاڈلے مرے آنچل کی چھاؤں میں

    چپ چاپ اور خموش ہے ہر ایک رہ گزر

    پنچھی بھی سو رہے ہیں درختوں پہ بے خبر

    اب دیر ہو چکی ہے مرے لال ضد نہ کر

    جانا ہے مدرسے تجھے کل صبح وقت پر

    نیندیں گھلی ہوئی ہیں نشیلی ہواؤں میں

    سو جا رے لاڈلے مرے آنچل کی چھاؤں میں

    کل صبح جب میں پاس کے بازار جاؤں گی

    سراجؔ اور ٹیپوؔ کی تصویر لاؤں گی

    اور ان کی زندگی کی کہانی سناؤں گی

    تجھ کو بھی ویسی شان سے جینا سکھاؤں گی

    نیندیں گھلی ہوئی ہیں نشیلی ہواؤں میں

    سو جا رے لاڈلے مرے آنچل کی چھاؤں میں

    پھولوں کی شاہزادیاں باغوں کی رانیاں

    جائیں گی خواب میں ترے ہمراہ گلستاں

    اور ڈھونڈ کر ترے لئے لائیں گی تتلیاں

    ہیں تیرے انتظار میں خوابوں کی وادیاں

    نیندیں گھلی ہوئی ہیں نشیلی ہواؤں میں

    سو جا رے لاڈلے مرے آنچل کی چھاؤں میں

    مأخذ:

    بچے من کےسچے (Pg. 34)

    • مصنف: ساحر لدھیانوی
      • ناشر: ساحر پبلیشنگ ہاؤس، ممبئی
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے