Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوچۂ یار میں میں نے جو جبیں سائی کی

ضیاء الحق قاسمی

کوچۂ یار میں میں نے جو جبیں سائی کی

ضیاء الحق قاسمی

کوچۂ یار میں میں نے جو جبیں سائی کی

اس کے ابا نے مری خوب پذیرائی کی

میں تو سمجھا تھا کہ وہ شخص مسیحا ہوگا

اس نے پر صرف مری تارہ مسیحائی کی

اس کے گھر پہ ہی رقیبوں سے ملاقات ہوئی

کیا سناؤں میں کہانی تجھے پسپائی کی

میرے تایا سے وہ ہیں عمر میں دس سال بڑی

گھر کے ہر فرد پہ دہشت ہے مری تائی کی

سر کھجاتے جو رہے ناخن تدبیر سے ہم

پھر ضرورت نہ رہی ہم کو کسی نائی کی

وہ بھری بزم میں کہتی ہے مجھے انکل جی

ڈپلومیسی ہے یہ کیسی مری ہمسائی کی

کچھ تو بد نام ہی تھے عشق بتاں میں ہم لوگ

کچھ رقیبوں نے بہت حاشیہ آرائی کی

رات حجرے میں علاقے کی پولس گھس آئی

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

میں جسے ہیر سمجھتا تھا وہ رانجھا نکلا

بات نیت کی نہیں بات ہے بینائی کی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے