Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

او دیس سے آنے والے بتا

قاضی غلام محمد

او دیس سے آنے والے بتا

قاضی غلام محمد

MORE BYقاضی غلام محمد

    کیا اب بھی وہاں کا ہر شاعر

    تنقید کا مارا ہے کہ نہیں

    افلاس کی آنکھ کا تارا ہے

    وہ راج دلارا ہے کہ نہیں

    وہ اک گھسیارا ہے کہ نہیں

    او دیس سے آنے والے بتا

    کیا اب بھی وہاں پر گنجا سر

    اسکالر سمجھا جاتا ہے

    کیا اب بھی وہاں کا ہر ایم اے

    غالبؔ پر کچھ فرماتا ہے

    اور جیل کی ظلمت میں کھو کر

    اقبالؔ سے بھی ٹکراتا ہے

    او دیس سے آنے والے بتا

    کیا اب بھی وہاں کے سب شوہر

    راتوں کو چھپ کر روتے ہیں

    کیا اب بھی وہ قسمت کے مارے

    دفتر میں اکثر سوتے ہیں

    طعنوں کا نشانہ بنتے ہیں

    جب گھر میں کبھی وہ ہوتے ہیں

    آخر میں یہ حسرت ہے کہ بتا

    ریحانہ کے کتنے بچے ہیں

    ریحانہ کے 'وہ' کس حال میں ہیں

    کیا اب بھی وہ پنشن پاتے ہیں

    کچھ بال تو تھے جب میں تھا وہاں

    کیا اب وہ مکمل گنجے ہیں

    او دیس سے آنے والے بتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے