Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجبوریاں

اسرار الحق مجاز

مجبوریاں

اسرار الحق مجاز

میں آہیں بھر نہیں سکتا کہ نغمے گا نہیں سکتا

سکوں لیکن مرے دل کو میسر آ نہیں سکتا

کوئی نغمے تو کیا اب مجھ سے میرا ساز بھی لے لے

جو گانا چاہتا ہوں آہ وہ میں گا نہیں سکتا

متاع سوز و ساز زندگی پیمانہ و بربط

میں خود کو ان کھلونوں سے بھی اب بہلا نہیں سکتا

وہ بادل سر پہ چھائے ہیں کہ سر سے ہٹ نہیں سکتے

ملا ہے درد وہ دل کو کہ دل سے جا نہیں سکتا

ہوس کاری ہے جرم خودکشی میری شریعت میں

یہ حد آخری ہے میں یہاں تک جا نہیں سکتا

نہ طوفاں روک سکتے ہیں نہ آندھی روک سکتی ہے

مگر پھر بھی میں اس قصر حسیں تک جا نہیں سکتا

وہ مجھ کو چاہتی ہے اور مجھ تک آ نہیں سکتی

میں اس کو پوجتا ہوں اور اس کو پا نہیں سکتا

یہ مجبوری سی مجبوری یہ لاچاری سی لاچاری

کہ اس کے گیت بھی دل کھول کر میں گا نہیں سکتا

زباں پر بے خودی میں نام اس کا آ ہی جاتا ہے

اگر پوچھے کوئی یہ کون ہے بتلا نہیں سکتا

کہاں تک قصۂ آلام فرقت مختصر یہ ہے

یہاں وہ آ نہیں سکتی وہاں میں جا نہیں سکتا

حدیں وہ کھینچ رکھی ہیں حرم کے پاسبانوں نے

کہ بن مجرم بنے پیغام بھی پہنچا نہیں سکتا

مأخذ :
  • کتاب : Kulliyaat-e-Majaz (Pg. 85)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے