Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے اپنے سوراخوں کا ڈر

عباس اطہر

اپنے اپنے سوراخوں کا ڈر

عباس اطہر

''نئی سڑکوں کے نقشے'' کارخانے

اونچے اونچے پل مرے منصوبے دیکھو اور کتابوں میں پڑھو''

اس نے کہا۔۔۔ ''میرے بدن پر ہاتھ بھی پھیرو

مگر سوراخ سے انگلی الگ رکھو''

مگر اس کے بدن پر ہر طرف سوراخ ہی سوراخ ہیں

انگلی الگ رکھو!

تو کیا میں انگلیوں کو توڑ دوں؟

میں انگلیوں کو توڑ دوں؟

پھر کون تیرے حسن کی تفسیر لکھے گا؟ بتا!

پھر یہ تسلسل رات دن کا

چاند سورج کا اکیلے موسموں کا

مسئلوں اور مشکلوں کا

کیسے ٹوٹے گا؟ بتا!

اس نے ہمیں ایک دوسرے سے چھپ کے رہنے کے لئے

کپڑے دیئے اور خوب صورت گھر دیے

اور بند کمروں میں زمینوں آسمانوں کی سبھی سچائیاں کہنے اور ان

پر بحث کرنے اور منصوبے بنانے کی کھلی آزادی دی

یارو! چلو سڑکوں پہ ننگے سیر کرنے جائیں

شاید رسم چل نکلے

مگر میرے قبیلے کا کوئی بھی مرد

کپڑے پھاڑ کر گھر کو جلا کے

ننگی ننگی باتیں کہنے کے لئے باہر نہ نکلا

سب کو اپنے اپنے سوراخوں کا ڈر تھا

مأخذ :
  • کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 77)
  • Author : Zahid Hasan
  • مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
  • اشاعت : 2002

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے