Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انقلابی عورت

فہمیدہ ریاض

انقلابی عورت

فہمیدہ ریاض

رن بھومی میں لڑتے لڑتے میں نے کتنے سال

اک دن جل میں چھایا دیکھی چٹے ہو گئے بال

پاپڑ جیسی ہوئیں ہڈیاں جلنے لگے ہیں دانت

جگہ جگہ جھریوں سے بھر گئی سارے تن کی کھال

دیکھ کے اپنا حال ہوا پھر اس کو بہت ملال

ارے میں بڑھیا ہو جاؤں گی آیا نہ تھا خیال

اس نے سوچا

گر پھر سے مل جائے جوانی

جس کو لکھتے ہیں دیوانی

اور مستانی

جس میں اس نے انقلاب لانے کی ٹھانی

وہی جوانی

اب کی بار نہیں دوں گی کوئی قربانی

بس لاحول پڑھوں گی اور نہیں دوں گی کوئی قربانی

دل نے کہا

کس سوچ میں ہے اے پاگل بڑھیا

کہاں جوانی

یعنی اس کو گزرے اب تک کافی عرصہ بیت چکا ہے

یہ خیال بھی دیر سے آیا

بس اب گھر جا

بڑھیا نے کب اس کی مانی

حالانکہ اب وہ ہے نانی

ظاہر ہے اب اور وہ کر بھی کیا سکتی تھی

آسمان پر لیکن تارے آنکھ مچولی کھیل رہے تھے

رات کے پنچھی بول رہے تھے

اور کہتے تھے

یہ شاید اس کی عادت ہے

یا شاید اس کی فطرت ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے