Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کرشن کنھیا

حفیظ جالندھری

کرشن کنھیا

حفیظ جالندھری

اے دیکھنے والو

اس حسن کو دیکھو

اس راز کو سمجھو

یہ نقش خیالی

یہ فکرت عالی

یہ پیکر تنویر

یہ کرشن کی تصویر

معنی ہے کہ صورت

صنعت ہے کہ فطرت

ظاہر ہے کہ مستور

نزدیک ہے یا دور

یہ نار ہے یا نور

دنیا سے نرالا

یہ بانسری والا

گوکل کا گوالا

ہے سحر کہ اعجاز

کھلتا ہی نہیں راز

کیا شان ہے واللہ

کیا آن ہے واللہ

حیران ہوں کیا ہے

اک شان خدا ہے

بت خانے کے اندر

خود حسن کا بت گر

بت بن گیا آ کر

وہ طرفہ نظارے

یاد آ گئے سارے

جمنا کے کنارے

سبزے کا لہکنا

پھولوں کا مہکنا

گھنگھور گھٹائیں

سرمست ہوائیں

معصوم امنگیں

الفت کی ترنگیں

وہ گوپیوں کے ساتھ

ہاتھوں میں دیئے ہاتھ

رقصاں ہوا برج ناتھ

بنسی میں جو لے ہے

نشہ ہے نہ مے ہے

کچھ اور ہی شے ہے

اک روح ہے رقصاں

اک کیف ہے لرزاں

ایک عقل ہے مے نوش

اک ہوش ہے مدہوش

اک خندہ ہے سیال

اک گریہ ہے خوش حال

اک عشق ہے مغرور

اک حسن ہے مجبور

اک سحر ہے مسحور

دربار میں تنہا

لاچار ہے کرشنا

آ شیام ادھر آ

سب اہل خصومت

ہیں در پئے عزت

یہ راج دلارے

بزدل ہوئے سارے

پردہ نہ ہو تاراج

بیکس کی رہے لاج

آ جا میرے کالے

بھارت کے اجالے

دامن میں چھپا لے

وہ ہو گئی ان بن

وہ گرم ہوا رن

غالب ہے دریودھن

وہ آ گئے جگدیش

وہ مٹ گئی تشویش

ارجن کو بلایا

اپدیش سنایا

غم زاد کا غم کیا

استاد کا غم کیا

لو ہو گئی تدبیر

لو بن گئی تقدیر

لو چل گئی شمشیر

سیرت ہے عدو سوز

صورت نظر افروز

دل کیفیت اندوز

غصے میں جو آ جائے

بجلی ہی گرا جائے

اور لطف پر آئے

تو گھر بھی لٹا جائے

پریوں میں ہے گلفام

رادھا کے لیے شیام

بلرام کا بھیا

متھرا کا بسیا

بندرا میں کنھیا

بن ہو گئے ویراں

برباد گلستاں

سکھیاں ہیں پریشاں

جمنا کا کنارا

سنسان ہے سارا

طوفان ہیں خاموش

موجوں میں نہیں جوش

لو تجھ سے لگی ہے

حسرت ہی یہی ہے

اے ہند کے راجا

اک بار پھر آ جا

دکھ درد مٹا جا

ابر اور ہوا سے

بلبل کی صدا سے

پھولوں کی ضیا سے

جادو اثری گم

شوریدہ سری گم

ہاں تیری جدائی

متھرا کو نہ بھائی

تو آئے تو شان آئے

تو آئے تو جان آئے

آنا نہ اکیلے

ہوں ساتھ وہ میلے

سکھیوں کے جھمیلے

مأخذ :
  • کتاب : kulliyat-e-hafeez jalandhari (Pg. 86)
  • Author : khawaja muhammad zakariya
  • مطبع : Fareed book depot (2008)
  • اشاعت : 2008

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے