علیم اللہ حالی
غزل 9
نظم 2
اشعار 4
ایک آواز نے توڑی ہے خموشی میری
ڈھونڈھتا ہوں تو پس ساحل شب کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
صداؤں کے جنگل میں وہ خامشی ہے
کہ میں نے ہر آواز تیری سنی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کوئی پتھر کا نشاں رکھ کے جدا ہوں ہم تم
جانے یہ پیڑ کس آندھی میں اکھڑ جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بکھر کے چھوٹ نہ جاؤں تری گرفت سے میں
سنبھال کر مجھے اے موج خوش ادا لے جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے