امیر مینائی
کتاب 82
تصویری شاعری 21
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں ڈال کے خاک میرے خون پہ قاتل نے کہا کچھ یہ مہندی نہیں میری کہ چھپا بھی نہ سکوں ضبط کمبخت نے یاں آ کے گلا گھونٹا ہے کہ اسے حال سناؤں تو سنا بھی نہ سکوں نقش_پا دیکھ تو لوں لاکھ کروں_گا سجدے سر مرا عرش نہیں ہے جو جھکا بھی نہ سکوں بے_وفا لکھتے ہیں وہ اپنے قلم سے مجھ کو یہ وہ قسمت کا لکھا ہے جو مٹا بھی نہ سکوں اس طرح سوئے ہیں سر رکھ کے مرے زانو پر اپنی سوئی ہوئی قسمت کو جگا بھی نہ سکوں
ویڈیو 18
This video is playing from YouTube