اسد علی خان قلق
غزل 53
اشعار 74
ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنے بیگانے سے اب مجھ کو شکایت نہ رہی
دشمنی کر کے مرے دوست نے مارا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے بے خودی دل مجھے یہ بھی خبر نہیں
کس دن بہار آئی میں دیوانہ کب ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آخر انسان ہوں پتھر کا تو رکھتا نہیں دل
اے بتو اتنا ستاؤ نہ خدارا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دست جنوں نے پھاڑ کے پھینکا ادھر ادھر
دامن ابد میں ہے تو گریباں ازل میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 14
تصویری شاعری 1
تھا قصد_قتل_غیر مگر میں طلب ہوا جلاد مہربان ہوا کیا سبب ہوا افسوس کچھ نہ میری رہائی کا ڈھب ہوا چھوٹا ادھر قفس سے ادھر میں طلب ہوا تشریف لائے آپ جو میں جاں_بہ_لب ہوا اس وقت کے بھی آنے کا مجھ کو عجب ہوا نکلے_گی اب نہ حسرت_قتل اے نگاہ_یاس قاتل کو رحم آ گیا مجھ پر غضب ہوا ہو جائے_گا کچھ اور ہی رنگ اہل_حشر کا قاتل سے خوں_بہا جو ہمارا طلب ہوا شاید بڑھائیں یار نے منت کی بیڑیاں اب کی مجھے جنوں نہ ہوا کیا سبب ہوا پنہاں تمام ظلمت_کفر_و_ستم ہوئی طالع جوں_ہی وہ مہر_سپہر_عرب ہوا ہم ڈوب جائیں_گے عرق_انفعال میں اعمال_نامہ حشر میں جس دم طلب ہوا اتنا تو جذب_دل نے دکھایا مجھے اثر چین اس کو بھی نہ آیا میں بیتاب جب ہوا روتے تھے عقل_و_ہوش ہی کو ہم تو عشق میں لو اب تو دل سے صبر بھی رخصت_طلب ہوا اے بے_خودیٔ_دل مجھے یہ بھی خبر نہیں کس دن بہار آئی میں دیوانہ کب ہوا شادی شب_وصال کی ماتم ہوئی مجھے ہنگام_صبح_یار جو رخصت_طلب ہوا بوسے دکھا دکھا کے ہمیں لے رہا ہے یہ کیوں اتنا بے_لحاظ ترا خال_لب ہوا کیا جان کر ملال دیے کب کا تھا غبار کس روز آسماں سے میں راحت_طلب ہوا دنیا میں اے قلقؔ جو پر_ارمان ہم رہے ناشاد نامراد ہمارا لقب ہوا