اعجاز گل
غزل 28
نظم 3
اشعار 25
اطوار اس کے دیکھ کے آتا نہیں یقیں
انساں سنا گیا ہے کہ آفاق میں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
در کھول کے دیکھوں ذرا ادراک سے باہر
یہ شور سا کیسا ہے مری خاک سے باہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نتیجہ ایک سا نکلا دماغ اور دل کا
کہ دونوں ہار گئے امتحاں میں دنیا کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہو نہیں پایا ہے سمجھوتہ کبھی دونوں کے بیچ
جھوٹ اندر سے ہے سچ باہر سے اکتایا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہوا کے کھیل میں شرکت کے واسطے مجھ کو
خزاں نے شاخ سے پھینکا ہے رہ گزار کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے