تمام
تعارف
غزل30
نظم31
شعر31
ای-کتاب40
اقوال11
طنز و مزاح31
تصویری شاعری 6
آڈیو 18
ویڈیو 31
مضمون1
گیلری 2
بلاگ3
ابن انشا
غزل 30
نظم 31
اشعار 31
کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رات آ کر گزر بھی جاتی ہے
اک ہماری سحر نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دکھ کا سورج سر پر ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اقوال 11
دنیا میں یہ بحث ہمیشہ سے چلی آرہی ہے کہ انڈا پہلے یا مرغی۔ کچھ لوگ کہتے ہیں انڈا۔ کچھ کا کہنا ہے مرغی۔ ایک کو ہم مرغی اسکول یا فرقہ مرغیہ کہہ سکتے ہیں۔ دوسرے کو انڈا اسکول۔ ہمیں انڈا اسکول سے منسلک سمجھنا چاہیے۔ ملت بیضا کا ایک فرد جاننا چاہیے۔ ہمارا عقیدہ اس بات میں ہے کہ اگر آدمی تھانے دار یا مولوی یعنی فقیہ شہر ہو تو اس کے لیے مرغی پہلے اور ایسا غریب شہر ہو تو اس کے لیے انڈا پہلے اور غریب شہر سے بھی گیا گزرا ہو تو نہ اس کی دسترس مرغی تک ہوسکتی ہے نہ انڈا اس کی گرفت میں آسکتا ہے۔ اسے اپنی ذات اور اس کی بقا کو ان چیزوں سے پہلے جاننا چاہیے۔
بٹن لگانے سے زیادہ مشکل کام بٹن توڑنا ہے۔ اور یہ ایک طرح سے دھوبیوں کا کاروباری راز ہے۔ ہم نے گھر پر کپڑے دھلواکر اور پٹخوا کر دیکھا لیکن کبھی اس میں کامیابی نہ ہوئی جب کہ ہمارا دھوبی انہی پیسوں میں جو ہم دھلائی کے دیتے ہیں، پورے بٹن بھی صاف کرلاتا ہے۔ ایک اور آسانی جو اس نے اپنے سرپرستوں کے لیے فراہم کی ہے، وہ یہ ہے کہ اپنے چھوٹے بیٹے کو اپنی لانڈری کے ایک حصے میں بٹنوں کی دکان کھلوادی ہے جہاں ہر طرح کے بٹن بارعایت نرخوں پر دستیاب ہیں۔
طنز و مزاح 31
مضمون 1
کتاب 40
تصویری شاعری 6
فرض کرو ہم اہل_وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو فرض کرو ابھی اور ہو اتنی آدھی ہم نے چھپائی ہو فرض کرو تمہیں خوش کرنے کے ڈھونڈھے ہم نے بہانے ہوں فرض کرو یہ نین تمہارے سچ_مچ کے مے_خانے ہوں فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا جھوٹی پیت ہماری ہو فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پر بھاری ہو فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو فرض کرو بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایا ہو دیکھ مری جاں کہہ گئے باہو کون دلوں کی جانے 'ہو' بستی بستی صحرا صحرا لاکھوں کریں دوانے 'ہو' جوگی بھی جو نگر نگر میں مارے مارے پھرتے ہیں کاسہ لیے بھبوت رمائے سب کے دوارے پھرتے ہیں شاعر بھی جو میٹھی بانی بول کے من کو ہرتے ہیں بنجارے جو اونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں ان میں سچے موتی بھی ہیں، ان میں کنکر پتھر بھی ان میں اتھلے پانی بھی ہیں، ان میں گہرے ساگر بھی گوری دیکھ کے آگے بڑھنا سب کا جھوٹا سچا 'ہو' ڈوبنے والی ڈوب گئی وہ گھڑا تھا جس کا کچا 'ہو'