نفس انبالوی کے اشعار
اسے گماں ہے کہ میری اڑان کچھ کم ہے
مجھے یقیں ہے کہ یہ آسمان کچھ کم ہے
ہماری راہ سے پتھر اٹھا کر پھینک مت دینا
لگی ہیں ٹھوکریں تب جا کے چلنا سیکھ پائے ہیں
انکار کر رہا ہوں تو قیمت بلند ہے
بکنے پہ آ گیا تو گرا دیں گے دام لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب ان کی خواب گاہوں میں کوئی آواز مت کرنا
بہت تھک ہار کر فٹ پاتھ پر مزدور سوئے ہیں
سنا ہے وہ بھی مرے قتل میں ملوث ہے
وہ بے وفا ہے مگر اتنا بے وفا بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرنے کو مر بھی جاؤں کوئی مسئلہ نہیں
لیکن یہ طے تو ہو کہ ابھی جی رہا ہوں میں
اٹھا لایا کتابوں سے وہ اک الفاظ کا جنگل
سنا ہے اب مری خاموشیوں کا ترجمہ ہوگا
ہمیں دنیا فقط کاغذ کا اک ٹکڑا سمجھتی ہے
پتنگوں میں اگر ڈھل جائیں ہم تو آسماں چھو لیں
اپنے دراز قد پہ بہت ناز تھا جنہیں
وہ پیڑ آندھیوں میں زمیں سے اکھڑ گئے
اس شہر میں خوابوں کی عمارت نہیں بنتی
بہتر ہے کہ تعمیر کا نقشہ ہی بدل لو
تو دریا ہے تو ہوگا ہاں مگر اتنا سمجھ لینا
ترے جیسے کئی دریا مری آنکھوں میں رہتے ہیں
تاریکیاں قبول تھیں مجھ کو تمام عمر
لیکن میں جگنوؤں کی خوشامد نہ کر سکا
ساری گواہیاں تو مرے حق میں آ گئیں
لیکن مرا بیان ہی میرے خلاف تھا
مرے خیال کی پرواز بس تمہیں تک تھی
پھر اس کے بعد مجھے کوئی آسماں نہ ملا
زخم ابھی تک تازہ ہیں ہر داغ سلگتا رہتا ہے
سینہ میں اک جلیاں والا باغ سلگتا رہتا ہے
اب تک تو اس سفر میں فقط تشنگی ملی
سنتے تھے راستے میں سمندر بھی آئے گا
زندگی وقت کے صفحوں میں نہاں ہے صاحب
یہ غزل صرف کتابوں میں نہیں ملتی ہے
ہماری زندگی جیسے کوئی شب بھر کا جلسہ ہے
سحر ہوتے ہی خوابوں کے گھروندے ٹوٹ جاتے ہیں
یہ عشق کے خطوط بھی کتنے عجیب ہیں
آنکھیں وہ پڑھ رہی ہیں جو تحریر بھی نہیں
وہ بھیڑ میں کھڑا ہے جو پتھر لئے ہوئے
کل تک مرا خدا تھا مجھے اتنا یاد ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ملتے ہیں مسکرا کے اگرچہ تمام لوگ
مر مر کے جی رہے ہیں مگر صبح و شام لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کہاں تک پتھروں کی بندگی کرتا پھروں
دل سے جس دم بھی پکاروں گا خدا مل جائے گا
نگاہوں کے مناظر بے سبب دھندھلے نہیں پڑتے
ہماری آنکھ میں دریا کوئی ٹھہرا ہوا ہوگا
جب بھی اس دیوار سے ملتا ہوں رو پڑتا ہوں میں
کچھ نہ کچھ تو ہے یقیناً اس میں پتھر سے الگ