نظیر باقری

غزل 10

اشعار 13

کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے

سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو

اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر

میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی

زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو

سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے

اپنی آنکھوں کے سمندر میں اتر جانے دے

تیرا مجرم ہوں مجھے ڈوب کے مر جانے دے

کسی نے ہاتھ بڑھایا ہے دوستی کے لیے

پھر ایک بار خدا اعتبار دے مجھ کو

تصویری شاعری 3

 

متعلقہ شعرا

"سنبھل" کے مزید شعرا

 

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے