سیف الدین سیف
غزل 47
نظم 6
اشعار 39
سیفؔ انداز بیاں رنگ بدل دیتا ہے
ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے
سنگ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شور دن کو نہیں سونے دیتا
شب کو سناٹا جگا دیتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم کو بیگانے بھی اپناتے ہیں میں جانتا ہوں
میرے اپنے بھی پرائے ہیں تمہیں کیا معلوم
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
چاندنی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے لب پہ اک بات بڑی دیر کے بعد آئی ہے جھوم کر آج یہ شب_رنگ لٹیں بکھرا دے دیکھ برسات بڑی دیر کے بعد آئی ہے دل_مجروح کی اجڑی ہوئی خاموشی سے بوئے_نغمات بڑی دیر کے بعد آئی ہے آج کی رات وہ آئے ہیں بڑی دیر کے بعد آج کی رات بڑی دیر کے بعد آئی ہے آہ تسکین بھی اب سیفؔ شب_ہجراں میں اکثر اوقات بڑی دیر کے بعد آئی ہے
ویڈیو 11
This video is playing from YouTube
