شکیل اعظمی
غزل 85
نظم 15
اشعار 24
میں سو رہا ہوں ترے خواب دیکھنے کے لئے
یہ آرزو ہے کہ آنکھوں میں رات رہ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 1
کتاب 8
تصویری شاعری 1
چراغ ہوتے ہوئے تیرگی قبول کی ہے تمام عمر کی تعزیر ایک بھول کی ہے خیال آیا ہے اب راستہ بدل لیں_گے ابھی تلک تو بہت زندگی فضول کی ہے خدا کرے کہ یہ پودا زمیں کا ہو جائے کہ آرزو مرے آنگن کو ایک پھول کی ہے نہ جانے کون سا لمحہ مرے قرار کا ہے نہ جانے کون سی ساعت ترے حصول کی ہے نہ جانے کون سا چہرہ مری کتاب کا ہے نہ جانے کون سی صورت ترے نزول کی ہے جنہیں خیال ہو آنکھوں کا لوٹ جائیں وہ اب اس کے بعد حکومت سفر میں دھول کی ہے یہ شہرتیں ہمیں یوں_ہی نہیں ملی ہیں شکیلؔ غزل نے ہم سے بھی قیمت بہت وصول کی ہے
ویڈیو 7
This video is playing from YouTube