Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shauq Qidvai's Photo'

شوق قدوائی

1853 - 1925

شوق قدوائی کے اشعار

اترا کے آئینہ میں چڑھاتے تھے اپنا منہ

دیکھا مجھے تو جھینپ گئے منہ چھپا لیا

مسئلہ کثرت میں وحدت کا ہوا حل تم سے خوب

ایک ہی جھوٹ اور تمہارے لاکھ اقراروں میں ہے

یہ دل کی بات ہی منہ سے ادا نہیں ہوتی

میں کیا کہوں کہ یہاں بار بار کیوں آیا

جنون کو وہ بناوٹ سمجھ رہا ہے ابھی

یہ سن لیا ہے کسی سے کہ میرے گھر بھی ہے

Recitation

بولیے