تمام
تعارف
غزل21
نظم10
شعر561
مزاحیہ شاعری1
ای-کتاب32
تصویری شاعری 30
آڈیو 1
ویڈیو 631
قطعہ6
قصہ59
بچوں کی کہانی78
لوری1
گیت2
پہیلی37
نامعلوم کے قصے
جن کا پرس
بیٹا (ماں سے) : امی ایک شخص کو جن کا پرس ملا ہے۔ ماں : تمہیں کیسے پتہ چلا وہ جن کا پرس ہے۔ بیٹا : وہ آدمی کہہ رہا تھا جن کا پرس ہے، آکر لے جائیں۔
ناک میں دم کرنا
استاد: ’ناک میں دم کرنا‘ کو جملے میں استعمال کریں۔ شاگرد: عتیق کو سانس لینے میں تکلیف ہو رہی تھی، مولوی صاحب نے دعا پڑھ کر نام میں دم کر دیا۔
عزت
بچہ: ابا جان، میں حمید کے ساتھ کھیلنے جاؤں؟ ابا: نہیں، وہ بہت شرارتی ہے۔ بچہ: پھر میں اس سے لڑنے جا رہا ہوں!
دھوکے باز بٹن
ایک چور مکان میں داخل ہوا۔ تجوری پر لکھا تھا ’’بٹن دبائیے‘‘ چور نے بٹن دبایا تو سائرن بج اٹھا اور چور پکڑا گیا۔ وہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے چور سے کہا: ’’تم اپنی صفائی میں کچھ کہنا پسند کروگے۔‘‘ چور نے اداس لہجے میں کہا: ’’میں اس سے زیادہ اور
دیوان خانہ
استاد شاگرد سے پوچھا: ’’بتاؤ بیٹے۔ دیوان خانہ کسے کہتے ہیں؟‘‘ شاگرد نے جواب دیا۔ ’’دیوان خانہ اس کو کہتے ہیں جہاں بہت سے دیوانے رہتے ہوں۔‘‘
نام کرے گا روشن
ایک سیاح کسی گاؤں میں گیا وہاں ایک دیہاتی سے پوچھا۔ یہاں کسی نے اپنا نام روشن کیا ہے۔ نہیں جناب یہاں تو ابھی تک بجلی نہیں آئی۔
پچھتاوا
باجی: (پڑھاتے ہوئے) اچھا خالد بتاؤ دو اور تین کتنے ہوتے ہیں۔ خالد: پانچ باجی: شاباش! لو یہ پانچ چاکلیٹ خالد: (پچھتاتے ہوئے) اگر مجھے یہ معلوم ہوتا تو بیس بتاتا بیس۔
وہ کون سی چیز ہے
استاد: ’’وہ کون سی چیز ہے۔ جو ہر طرف پھیلی ہوئی ہے اور اگر ہم کمرے کے کواڑ بند کر دیں تو بھی اندر آ جائےگی۔‘‘ لڑکا: جلے ہوئے سالن کی بو۔
داڑھی اور بریک
ایک بوڑھی عورت راستے سے جارہی تھی راستے میں وہ ایک سائیکل سے ٹکرا گئی۔ سائیکل سوار کے داڑھی بھی تھی۔ بوڑھی نے کہا کہ ’’اتنی بڑی داڑھی رکھ کر ٹکر دیتے ہو تمہیں شرم نہیں آتی‘‘ اس آدمی نے کہا ’’یہ داڑھی ہے، بریک تھوڑی ہی ہے‘‘
انجن بند ہو گیا
باپ سو رہا تھا اور اس کے خراٹے گونچ رہے تھے۔ ننھا بچہ قریب ہی کھللونوں سے کھیل رہا تھا۔ اچانک باپ نے کروٹ لی اور خراٹے بند ہو گئے بچے نے باپ کی طرف دیکھا اور چلایا: ’’امی ۔ امی جلدی آؤ۔ ابو کا انجن خراب ہو گیا ہے‘‘۔
چھوٹے صاحب
نائی: چھوٹے صاحب، آپ کی عمر کیا ہے؟ راکیش: سات سال۔ نائی: بال کٹوائیں گے؟ راکیش: تو کیا میں داڑھی بنوانے آیا ہوں۔
کانی بھینس
گاہک: اس بھینس کی قیمت دس ہزار بہت زیادہ ہے اس کی تو ایک آنکھ بھی نہیں ہے۔ مالک: آپ کو اس کا دودھ دوہنا ہے یا اس سے کشیدہ کاری کرانی ہے۔
ختم_شد
دو بچے بڑے مصنفوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچے ’’ختم شد‘‘ بہت بڑا مصنف ہے اس کا نام ہزاروں کتابوں پر دیکھا ہے۔
زبان بےچاری
ایک صاحب اشرف نامی نے اشرف نگر سے اپنی بیوی شریفن کو اشرفی بھیجی۔ نوکر: سریفن بیوی کو اسرف بابو نے اسرفی بھیجی ہے۔ بیوی: ارے موئے کہیں تو شین بولا ہوتا۔ نوکر: شب کو شلام کہا ہے۔
گل_و_گلزار
ایک آدمی اپنے گھر کے سامنے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو رہا تھا۔ آخر دو تین معززین نے اسے روک کر پوچھا۔ ’’تم کس مصیبت میں مبتلا ہو؟‘‘ اس نے جواب دیا۔ ’’تم جاہل کیا جانو۔ میں اس فلسفے پر عمل کر رہا ہوں کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے۔‘‘
امی دیکھو
ایک لڑکا پارک میں سائیکل چلا رہا تھا۔ اس کی ماں بڑے فخر سے اسے دیکھ رہی تھی۔ پہلے چکر میں جب لڑکاں ماں کے قریب سے گزرا تو کہا ’’دیکھئے امی ہاتھوں کے بغیر‘‘ دوسرے چکر میں آواز لگائی ’’دیکھئے امی پیروں کے بغیر۔‘‘ تیسرے چکر میں وہ بڑی دیر بعد آیا تو رونی
کتنی چڑیاں
حساب کے ماسٹر صاحب نے پوچھا ’’ایک درخت پر پانچ چڑیاں بیٹھی تھیں۔ کسی نے بندوق ماری۔‘‘ دو چڑیاں گر پڑیں ’’بتاؤ درخت پر کتنی چڑیاں رہ گئیں؟‘‘ لڑکے نے جواب دیا۔ ’’ایک بھی نہیں‘‘ ماسٹر صاحب نے کہا: ’’وہ کیسے؟‘‘ لڑکا بولا:۔ ’’بندوق کی
پہیلی
ایک شہری آدمی اور ایک کسان ایک ساتھ سفر کر رہے تھے۔ شہری آدمی نے کسان سے کہا ’’آؤ ہم ایک دوسرے سے پہیلیاں بوجھواتے ہیں جو پہیلی نہ بوجھے اسے پانچ سو روپئے دینے پڑیں گے‘‘۔ کسان بولا: ’’نہیں جناب! آپ پڑھے لکھے ہیں، آپ پانچ سو روپے، دیجئےگا، میں
باراتی گھوڑا
ایک گھوڑا جب چلتے چلتے رک جاتا تو کوچوان اتر کر اس کے سامنے گانا گاتا۔ گانا سن کر گھوڑا پھر چلنے لگتا۔ آخر تنگ آکر تانگے میں بیٹھی ہوئی سواری نے کوچوان سے پوچھا۔ ’’بھئی یہ کیا قصہ ہے۔ تمہارا گھوڑا گانا سن کر کیوں چلتا ہے؟‘‘ کوچوان بولا۔ ’’بابوجی!
پانی پانی ہونا
استاد (شاگرد سے) ’’پانی پانی ہونا‘‘ کا جملہ بناؤ۔ شاگرد (معصومیت سے) میں نے برف کا ٹکڑا دھوپ میں رکھا تو وہ پانی پانی ہو گیا۔
گپی کی کک
فٹ بال کے دو کھلاڑی باتیں کر رہے تھے ایک بولا۔ ’’میں نے ایک دن فٹ بال اتنی اونچی پھینکی کہ پورے دو گھنٹے بعد واپس آئی۔‘‘ دوسرا بولا: یہ تو کچھ بھی نہیں ہے میں نے ایک دن فٹ بال اتنی اونچی پھینکی کہ وہ دو دن بعد واپس آئی اور اس کے ساتھ ایک پرچی
آتی ہے اردو زباں آتے آتے
استاد (شاگرد سے) بت پرست کسے کہتے ہیں؟ شاگرد: بتوں کی پوجا کرنے والے کو۔ استاد: شاباش! اچھا یہ بتاؤ سرپرست کسے کہتے ہیں؟ شاگرد: سر کی پوجا کرنے والے کو۔
اقبال کی آمد
جب علامہ اقبالؔ کی عمر گیارہ برس کی تھی اور وہ اسکول میں پڑھتے تھے تو ایک دن ان کو اسکول پہچنے میں دیر ہو گئی۔ ماسٹر صاحب نے پوچھا۔ ’’اقبال دیر سے کیوں آئے؟‘‘ علامہ اقبالؔ نے بےساختہ جواب دیا۔ ’’اقبال دیر ہی میں آتا ہے‘‘۔
فٹبال
ایک آدمی ڈاکٹر کے پاس گیا اور بولا ’’ڈاکٹر صاحب میں سوتا ہوں تو خواب میں بندروں کو فٹ بال کھیلتا ہوا دیکھتا ہوں۔‘‘ ڈاکٹر: یہ دوا آج سونے سے پہلے کھا لینا۔ آدمی: نہیں ڈاکٹر صاحب آج نہیں۔ ڈاکٹر: کیوں؟ آدمی: دراصل آج ان کا فائنل میچ ہے۔
کنجوس کی جھک
کنجوس: اپنے مہمان سے۔ کیوں بھائی دودھ پیوگے یا شربت۔ مہمان: دودھ لے آؤ کنجوس: کپ میں یا گلاس میں۔ مہمان: گلاس میں لے آؤ کنجوس: گلاس شیشے کا ہو یا سٹین لین سٹیل کا۔ مہمان: شیشے کا۔ کنجوس: گلاس سادہ ہو یا پھولدار۔ مہمان: پھولدار کنجوس:
بھاگ لو یہاں سے
بارش سے بچنے کے لئے دو بچے ایک ہال میں گھس گئے۔ وہاں مارڈن آرٹ کی نمائش ہو رہی تھی، جیسے ہی ایک بچے کی نظر ایک تصویر پر پڑی، وہ دوسرے سے بولا، ’’چلو، یہاں سے چلیں۔ کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ تصویر ہم نے خراب کی ہے۔‘‘
نام سے مارے گئے
کلاس میں دو لڑکے شور مچا رہے تھے کہ ٹیچر آ گئے۔ سزا کے طور پر ٹیچر نے دونوں کو دو سو بار اپنا نام لکھنے کو کہا۔ ایک لڑکا لکھنے لگا جبکہ دوسرا رونے لگا۔ ٹیچر نے اس سے رونے کی وجہ پوچھی۔ جواب ملا۔ ’’سر! اس کا نام صرف ناصر ہے۔ جبکہ میرا نام محمد
خشک دودھ
سائنس کے استاد نے طلبہ کو دودھ کے عنوان پر مضمون لکھنے کو کہا۔ مضمون کے بارے میں استاد نے ہدایت دی کہ اسے کم ازکم چار صفحات پر مشتمل ہونا چاہئے۔ ایک شاگرد نے تھوڑی دیر بعد ہی ایک صفحہ لکھ کر استاد کو دکھایا تو استاد نے ناراضگی سے کہا۔ ’’نالائق میں
دوسری بلی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دو چور کسی مکان میں چوری کرنے کے لئے گئے۔ وہاں ایک چور سے کوئی چیز ٹکرا گئی تو اس نے کہا ’’میاؤں میاؤں‘‘ مالک مکان سمجھا کہ بلی ہوگی۔ اتفاق سے دوسرے کی بھی کسی چیز سے ٹکر ہوئی، وہ گھبرا گیا کہ کیا کرے جب کچھ بن نہ پڑا تو بولا ’’میں
لگ گئی
استاد نے شاگرد سے پوچھا: ’’تم آج دیر سے اسکول کیوں آئے ہو؟‘‘ ’’سر میں گر گیا تھا لگ گئی۔‘‘ شاگرد نے بتایا۔ ’’کیا مطلب کہاں گر گئے تھے کیا لگ گئی۔‘‘ استاد نے پھر پوچھا۔ ’’سر میں بستر پر گر گیا تھا اور آنکھ لگ گئی تھی‘‘ شاگرد نے کہا۔
سوال کا شروع
لڑکی (لڑکی پپو سے): مجھے بس اس جواب کا شروع بتا دو باقی میں خود لکھ لوں گی؟ پپو نے ادھر ادھر دھیان سے دیکھ پھر دھیرے سے بولا THE
عقلمند چور
دو چور کسی مکان میں جا گھسے۔ ان میں سے ایک ذرا عقل مند تھا۔ اندھیرے میں اس کی کسی چیز سے ٹکر ہوگئی۔ مالک مکان جاگ اٹھا اور پوچھا کون۔ عقل مند چور نے بلی کی آواز بنا کر کہا ’’میاؤں‘‘ مالک سمجھا سچ مچ بلی ہوگی۔ اتفاق سے دوسرے صاحب بھی کسی چیز سے ٹکرا
کیا بجا
’’دیکھنا بیٹا اس وقت کیا بج رہا ہے؟‘‘ باپ نے بیٹے سے پوچھا۔ بیٹا بولا ’’ابا جان ریڈیو بج رہا ہے۔‘‘
پیٹ کے کیڑے
ٹیچر نے بچوں کو سگریٹ کے نقصانات بتانے کے لیے ایک کیڑا لیا اور سگریٹ کے دھوئیں میں رکھا تو وہ مر گیا۔ ٹیچر (بچوں سے): آپ نے اس سے کیا سیکھا؟ پپو: یہی سیکھا کہ سگریٹ پینے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں
شیشے کا گھر
استاد: کیوں کہا جاتا ہے کہ شیشے کے مکان میں بیٹھ کر پتھر نہیں مارنے چاہئے۔ شاگرد: اس طرح سب کو پتہ لگ جاتا ہے کہ پتھر کون مار رہا ہے۔
اللہ کو پیارے ہوئے
’’تم اٹھارہویں صدی کے سائنسدانوں کے متعلق کیا جانتے ہو؟‘‘ استاد نے بچوں سے پوچھا۔ ’’جناب سب مر گئے۔‘‘ ایک بچے نے جواب دیا۔
آسماں اٹھا لیا
ارشد: میں بچپن میں بہت طاقتور ہوتا تھا۔ عامر: وہ کیسے؟ ارشد: میری امی کہتی ہیں کہ بچپن میں، میں جب روتا تھا تو سارا گھر سر پر اٹھا لیتا تھا۔
لطیفے کی اشاعت
طاہر (دادا جان کو مسکراتے دیکھ کر): دادا جان! آپ رسالہ پڑھتے ہوئے مسکرا کیوں رہے ہیں؟ دادا: بیٹا! جب میں تمہاری عمر کا تھا تو میں نے رسالے میں اس وقت ایک لطیفہ لکھ کر بھیجا تھا، وہ آج شائع ہوا ہے۔
روشنی ڈالو
ایک بچہ ٹارچ سے کتاب پر روشنی ڈال رہا تھا۔ ماں نے دیکھ کر پوچھا۔ ’’یہ تم کتاب پر روشنی کیوں ڈال رہے ہو؟‘‘ بچے نے جواب دیا۔ ’’امی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ اس مضمون پر روشنی ڈالئے۔‘‘
میاؤں
ایک چور کسی کے گھر میں چوری کی نیت سے داخل ہوا اور مالک مکان کے تکیئے کے نیچے سے چابیاں تلاش کرنے لگا۔ مالک کی آنکھ کھل گئی۔ کمرے میں اندھیرا تھا۔ مالک نے پوچھا: ’’کون ہے؟‘‘ چور نے منہ سے بلی کی آواز نکالی ’’میاؤں‘‘۔ مالک نے پھر پوچھا: ’’کون
مونچھ کا سوال
فیصل اپنے دوست افضل سے کہنے لگا۔ ’’ارے دوست! تمہارے سر کے بال تو سفید ہیں اور مگر مونچھیں کیوں کالی ہیں؟‘‘ ’’جناب! مونچھیں تو سر کے بالوں سے بیس سال بعد پیدا ہوئی تھیں۔‘‘ افضل نے جواب دیا۔
سر پر کیا ہے
بیٹا اسکول سے واپس آکر ماں سے بولا: ’’امی! امی! دیکھئے تو میرے سر پر کیا ہیں؟‘‘ ماں نے غور سے دیکھ کر کہا: ’’بیٹے تمہارے سر پر تو صرف بال ہیں۔‘‘ ’’کیا صرف بال؟‘‘ بیٹے نے حیرت سے پوچھا ماں نے کہا: ’’ہاں بھئی صرف اور صرف بال ہیں، اس کے سوا کچھ
20 روپئے
راہگیر: (رکشے والے سے) ریلوے اسٹیشن چلوگے؟ رکشے والا ! ضرور 50 روپئے لوں گا۔ راہگیر: 20 روپئے لے لو۔ رکشے والا: 20 روپئے میں بھلا کون جاتا ہے؟ راہگیر: آپ پیچھے بیٹھیں میں لے جاتا ہوں۔