تمام
تعارف
غزل136
شعر160
مزاحیہ4
ای-کتاب25
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 33
آڈیو 15
ویڈیو 23
بلاگ2
دیگر
شاعری کے تراجم1
ظفر اقبال
غزل 136
اشعار 160
تھکنا بھی لازمی تھا کچھ کام کرتے کرتے
کچھ اور تھک گیا ہوں آرام کرتے کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفرؔ
صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مزاحیہ 4
شاعری کے تراجم 1
کتاب 26
تصویری شاعری 33
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا گلی میں لوگ بھی تھے میرے اس کے دشمن لوگ وہ سب پہ ہنستا ہوا میرے دل میں آیا تھا اس ایک دشت میں سو شہر ہو گئے آباد جہاں کسی نے کبھی کارواں لٹایا تھا وہ مجھ سے اپنا پتا پوچھنے کو آ نکلے کہ جن سے میں نے خود اپنا سراغ پایا تھا مرے وجود سے گلزار ہو کے نکلی ہے وہ آگ جس نے ترا پیرہن جلایا تھا مجھی کو طعنۂ_غارت_گری نہ دے پیارے یہ نقش میں نے ترے ہاتھ سے مٹایا تھا اسی نے روپ بدل کر جگا دیا آخر جو زہر مجھ پہ کبھی نیند بن کے چھایا تھا ظفرؔ کی خاک میں ہے کس کی حسرت_تعمیر خیال_و_خواب میں کس نے یہ گھر بنایا تھا