رچرڈ کوری
یہ کوری بھی کیا شخص تھا
جب کبھی شہر کے ان مضافات میں آ نکلتا
ہماری طرح یہ سڑک کے کناروں پہ بیٹھے
ہوئے لوگ
اس کی طرف دیکھتے تھے
وہ سر تا پا کیسا شریف نیک سیرت تھا
کیسا چھریرا بدن تھا
ہمیشہ شریفانہ کپڑے پہنتا
وہ جب باتیں کرتا بڑی درد مندی سے کرتا
وہ جب بھی سلام و دعا کرتا لگتا
کہ ہاتھوں میں نبض اس کی اب پھڑپھڑانے
لگی ہے
وہ جب سامنے سے گزرتا
تو جیسے کوئی اک چمک سی گزرتی
بہت پاس دولت تھی اس کے
شہنشاہوں سے بھی کہیں زیادہ
دولت کا مالک تھا وہ
وہ ہر طور کیا خوش سلیقہ تھا
ہمیں ایسا لگتا کہ اس میں وہ سب ہے
جو ہم جیسے لوگوں میں
اس جیسا بننے کی خواہش جگا دے
ہمارے شب و روز یوں ہی گزرتے رہے
کہ ہم روشنی کے لیے یوں ہی مرتے رہے
ہاتھوں میں آئی ہوئی روٹیوں پہ
ملامت ہی کرتے رہے
کبھی ساتھ سالن بھی ہوتا
مگر اپنا کوری بھی کیا شخص تھا
گرمیوں کی سہانی سی اک رات کو
گھر گیا اور چپکے سے پستول کی ایک گولی
سر کے اس پار کر لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.