کبھی کبھی جب تنہا بیٹھا ہوتا ہوں
اک درد کی کیفیت ان بوجھی ان جانی
اک بے چینی سی دل کو آن ستاتی ہے
تب ساری پہاڑی بادلوں میں گھر جاتی ہے
اور سرد ہوا
وادی کے دہانے پر سسکاریاں بھرتی ہے
اک بندر آ کر ٹہنیوں کو لچکاتا ہے
اک پنچھی آ کر تیکھی ہانک لگاتا ہے
اور وقت کے ہاتھوں کالے بھورے بادلوں پر
ہر روز سپیدی کی تہہ چڑھتی جاتی ہے
یہ سال گیا
سکھ چین کیا پامال گیا
اب پیری رنگ جماتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.