میں انتیس برس سے یونہی
ٹھنڈے پربت پر ڈیرے ڈالے بیٹھا ہوں
کل جو گیا میں
اپنے دوستوں اور یگانوں سے ملنے کو
تب معلوم ہوا کہ آدھے
موت کے چشموں کی راہوں میں کھوئے گئے ہیں
زندگی جلتی شمع کی صورت
گھلتی ہے گھلتی جاتی ہے
ندی ہے یہ جس کا پانی
ایک روش پر بہتا ہے بہتا آیا ہے
آج فقط یہ سایہ میرا
ساتھی ہے اور میں حیرت سے
آنسو کی دو بوندیں امڈی دیکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.