آنکھوں میں رات میری پرکیف خواب آیا
آنکھوں میں رات میری پرکیف خواب آیا
ہاتھوں میں لے کے ساقی جام شراب آیا
اس نشۂ خودی کا عالم نہ مجھ سے پوچھو
جب میرے سامنے وہ مست شباب آیا
تو جانے اب کہاں ہے دل کی مگر صدا ہے
تھا ماہتاب پہلے اب آفتاب آیا
ہم کیوں گلہ کریں اب دل ٹوٹنے کا تجھ سے
دل بھی تو تجھ پہ مثل بوئے کباب آیا
خسروؔ ہے پاس اس کے خسروؔ کے وہ قریں ہے
جو کہہ گیا تھا تجھ سے آیا شتاب آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.