لوٹا وہ نامہ_بر جو گیا تھا دیار_دوست
لوٹا وہ نامہ بر جو گیا تھا دیار دوست
تعویذ لایا ہے کہ خط مشکبار دوست
جی خوش کرے ہے شان جلال و جمال یار
اچھا لگے ہے قصۂ عز و وقار دوست
خوش ہوں لٹا کے دولت دل پھر بھی ہوں خجل
اتنی حقیر شے کی بھلا کیوں نثار دوست
شکر خدا نصیب مددگار ہو گیا
اب حسب آرزو ہے سبھی کاروبار دوست
ماہ و فلک کو سیر پہ کب اختیار تھا
یوں گھوم جو رہے ہیں یہ ہے اختیار دوست
سرمہ تو لا کے دیجو نسیم سحر مجھے
اس خاک پاک کا جو بنی رہ گزار دوست
دشمن بھی سر اڑانے کو آئے تو حافظاؔ
فضل خدا نہ ہوں گا کبھی شرمسار دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.