میں اس دن بھی تھا جب کہ اسما نہ تھے
میں اس دن بھی تھا جب کہ اسما نہ تھے
نشان اور وجود مسمیٰ نہ تھا
ہوئے مجھ سے ظاہر مسمیٰ و اسم
کہ جب امتیاز ہم و میں نہ تھا
ظہور نشاں تھا سر زلف یار
ابھی وہ سر زلف زیبا نہ تھا
اسے میں نے ڈھونڈا کلیساؤں میں
کلیساؤں میں وہ کسی جا نہ تھا
اسے مندروں میں کیا پھر تلاش
وہاں رنگ اس کا ہویدا نہ تھا
ہرات اور قندھار میں کی تلاش
نہیں تھا کہیں زیر و بالا نہ تھا
کیا عزم میں نے سر کوہ قاف
وہاں بھی بجز جائے عنقا نہ تھا
عنان طلب سوئے کعبہ جو کی
وہ اس جائے اقدس میں پیدا نہ تھا
یہ چاہا سنوں ابن سینا سے حال
بہ اندازۂ ابن سینا نہ تھا
سوئے منظر قاب و قوسیں گیا
وہ عظمت کی اس بار گہہ میں نہ تھا
نظر اپنے دل پر اچانک پڑی
وہیں اس کو دیکھا دگر جا نہ تھا
بجز شمس تبریزؔ پاکیزہ جاں
کوئی مست و مخمور و شیدا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.