ساقیا اٹھ اور بھر دے جام کو
ساقیا اٹھ اور بھر دے جام کو
خاک میں ڈال اب غم ایام کو
ہاتھ میں دے ساغر گلگوں کہ میں
نوچ پھینکوں دلق نیلی فام کو
عاقلوں کے بیچ بدنامی سہی
کیا کریں گے لے کے ننگ و نام کو
بادہ لا تا دور ہو باد غرور
خاک کر دوں نفس نا فرجام کو
ہر کسی کو کیوں بتاؤں راز دل
جانتا ہوں خوب خاص و عام کو
خوش ہے دل اس یار دل آرام سے
لے گیا جو دل سے چھین آرام کو
صبر کر حافظؔ ملیں جو سختیاں
خیر سے پہنچے گا تو انجام کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.