تنہائی
مجھ پر اتنے پتھر برسائے گئے ہیں
کہ اب میں ان کے خوف سے آزاد ہوں
اور گڑھا ایک ٹھوس مینار بن چکا ہے
بلند میناروں کے درمیان بلند
میں معماروں کا شکریہ ادا کرتی ہوں
مصیبت اور غم انہیں چھوئے بغیر گزر جائیں
یہاں سے میں طلوع آفتاب کچھ پہلے دیکھتی ہوں
یہاں سورج کی آخری شعاع خوشی مناتی ہے
اور اکثر میرے کمرے کی کھڑکیوں سے
شمالی سمندری کی ہوائیں اندر آتی ہیں
اور ایک فاختہ میرے ہاتھ پر بیٹھی گندم کے دانے چگتی ہے
اور جہاں تک میرے نامکمل صفحے کا تعلق ہے
شاعری کی دیوی کی سلونی انگلیاں
روحانی سکوں اور نزاکت کے ساتھ
اسے مکمل کرتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.