فرحت احساس
غزل 199
نظم 25
اشعار 91
ذہن مسلسل قصے سوچیں ہونٹھ مسلسل ذکر کریں
صبح تلک زندہ رہنا ہے کہیں کہانی کم نہ پڑے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ بے کنار بدن کون پار کر پایا
بہے چلے گئے سب لوگ اس روانی میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 1
کتاب 285
تصویری شاعری 22
جو عشق چاہتا ہے وہ ہونا نہیں ہے آج خود کو بحال کرنا ہے کھونا نہیں ہے آج آنکھوں نے دیکھتے ہی اسے غل مچا دیا طے تو یہی ہوا تھا کہ رونا نہیں ہے آج یہ رات اہل_ہجر کے خوابوں کی رات ہے قصہ تمام کرنا ہے سونا نہیں ہے آج جو اپنے گھر میں ہے وہ ہے بازار میں نہیں ہونا کسی کا شہر میں ہونا نہیں ہے آج پھر طفل_دل ہے دولت_دنیا پہ گریہ_بار اور میرے پاس کوئی کھلونا نہیں ہے آج
اب دل کی طرف درد کی یلغار بہت ہے دنیا مرے زخموں کی طلب_گار بہت ہے اب ٹوٹ رہا ہے مری ہستی کا تصور اس وقت مجھے تجھ سے سروکار بہت ہے مٹی کی یہ دیوار کہیں ٹوٹ نہ جائے روکو کہ مرے خون کی رفتار بہت ہے ہر سانس اکھڑ جانے کی کوشش میں پریشاں سینے میں کوئی ہے جو گرفتار بہت ہے پانی سے الجھتے ہوئے انسان کا یہ شور اس پار بھی ہوگا مگر اس پار بہت ہے