Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ناشکرا ہرن

جمیل جالبی

ناشکرا ہرن

جمیل جالبی

MORE BYجمیل جالبی

    یہ اس زمانے کا ذکر ہے جب بندوق ایجاد نہیں ہوئی تھی اور لوگ تیر کمان سے شکار کھیلتے تھے۔

    ایک دن کچھ شکاری شکار کی تلاش میں جنگل میں پھر رہے تھے کہ اچانک ان کی نظر ایک ہرن پر پڑی۔ وہ سب اس کے پیچھے ہو لیے۔ شکاری ہرن کو چاروں طرف سے گھیر رہے تھے اور ہرن اپنی جان بچانے کے لی ےتیزی سے بھاگ تھا۔ جب وہ بھاگتے بھاگتے تھک گیا توا یک گھنی انگور کی بیل کے اندر جا چھپا۔ شکاریوں نے اسے بہت تلاش کیا، لیکن اس کا کچھ پتا نہیں چلا۔ آخر مایوس ہوکر وہ وہاں سے لوٹنے لگے۔

    جب کچھ وقت گزر گیا تو ہرن نے سوچا کہ اب خطرہ ٹل گیا ہے اور وہ بے فکر ہوکر مزے سے اسی انگور کی بیل کے پتے کھانے لگا، جس میں وہ چھپا ہوا تھا۔

    ایک شکاری جو سب سے پیچھے تھا، جب وہاں سے گزرا تو انگور کی بیل اور اس کے گچھوں کو ہلتے دیکھ کر سمجھا کہ یہاں ضرور کوئی جانور چھپا ہے۔ اس نے تاک کے کئی تیر مارے۔ اتفاق سے ایک تیر ہرن کو جا لگا اور وہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔

    مرتے ہوئے ہرن نے اپنے دل میں کہا، ‘’اے بدبخت! تیری ناشکری کی یہی سزا ہے۔ مصیبت کے وقت جس نے تجھے پناہ دی، تو نے اسی پر ظلم ڈھایا۔”

    اتنے میں شکاری بھی وہاں پہنچ گئے۔ کیا دیکھتے ہیں وہی ہرن مرا پڑا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے