گھنیری چھاؤں کے سپنے بہت دکھائے گئے
گھنیری چھاؤں کے سپنے بہت دکھائے گئے
سوال یہ ہے کہ کتنے شجر اگائے گئے
ملی ہے اور ہی تعبیر آ کے منزل پر
وہ اور خواب تھے رستے میں جو دکھائے گئے
مرے لہو سے مجھے منہدم کرایا گیا
دیار غیر سے لشکر کہاں بلائے گئے
دیے بنا کے جلائی تھیں انگلیاں ہم نے
اندھیری شب کی عدالت میں ہم بھی لائے گئے
فلک پہ اڑتے ہوؤں کو قفس میں ڈالا گیا
زمیں پہ رینگنے والوں کو پر لگائے گئے
ہمارے نام کی تختی بھی ان پہ لگ نہ سکی
لہو میں گوندھ کے مٹی جو گھر بنائے گئے
ملے تھے پہلے سے لکھے ہوئے عدالت کو
وہ فیصلے جو ہمیں بعد میں سنائے گئے
تمام سعد ستارے بگڑ گئے اظہرؔ
سلگتی ریت پہ جب زائچے بنائے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.