Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر و وصال کے نئے منظر بھی آئیں گے

قیصر خالد

ہجر و وصال کے نئے منظر بھی آئیں گے

قیصر خالد

MORE BYقیصر خالد

    ہجر و وصال کے نئے منظر بھی آئیں گے

    آبادیوں میں آئے تو پھر گھر بھی آئیں گے

    آساں نہیں ہے اتنی تلاش جہان نو

    ڈھونڈو گے گر جزیرے سمندر بھی آئیں گے

    اے وقت ڈر ہے تیرے خداؤں کو بس یہی

    بے ننگ و نام ہیں جو برابر بھی آئیں گے

    دنیا اسی کا نام ہے ہر سمت ہی یہاں

    بن کر یقیں گمان کے محور بھی آئیں گے

    اے چشم التفات یہ فٹ پاتھ یہ سڑک

    ہیں منتظر کہ ان پہ قلندر بھی آئیں گے

    موجوں سے لڑنے دیجئے کچھ دیر وقت کی

    جن میں ہے حوصلہ وہ ابھر کر بھی آئیں گے

    ہیں نقش پا جہاں جہاں انساں کے، دیکھنا

    قدموں میں آدمی کے وہ امبر بھی آئیں گے

    مایوس یوں نہ بہر ادب ہو، تو صبر کر

    تجھ کو عبور کرنے شناور بھی آئیں گے

    ناکام سی رفاقتیں لے کر کبھی یہاں

    دشت وفا کی سیر کو دلبر بھی آئیں گے

    عاجز ہو عقل دیکھ کے صناعی جن کی وہ

    حسن جہاں کے نت نئے پیکر بھی آئیں گے

    تیرے لئے جو وہم ہے ان کے لئے یقیں

    اکثر یہاں گمان کے محور بھی آئیں گے

    بدلا ہوا مزاج ہے اس بار وقت کا

    لہروں کی زد میں اب کے شناور بھی آئیں گے

    باتوں سے پھول جھڑتے تھے لیکن خبر نہ تھی

    اک دن لبوں سے ان کے ہی نشتر بھی آئیں گے

    ڈھاؤ گے تم جو محور افکار کو تو پھر

    یہ جان لو کہ غیب سے لشکر بھی آئیں گے

    ہم وہ خدا ترس ہیں فقیری ہے جن کی شان

    یوں ہی رہے تو در پہ سکندر بھی آئیں گے

    کب عشق رک سکا ہے مصائب سے وقت کے

    دیوانے خاک و خوں میں نہا کر بھی آئیں گے

    ہونی ہے ختم ان کی بھی مہلت یقیں رکھو

    یہ وقت کے خدا تہ خنجر بھی آئیں گے

    آفاق سے پرے ہے مرا محور خیال

    ہے حوصلہ تو پھر نئے شہ پر بھی آئیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے