جبیں کو در پہ جھکانا ہی بندگی تو نہیں

کرشن بہاری نور

جبیں کو در پہ جھکانا ہی بندگی تو نہیں

کرشن بہاری نور

MORE BYکرشن بہاری نور

    جبیں کو در پہ جھکانا ہی بندگی تو نہیں

    یہ دیکھ میری محبت میں کچھ کمی تو نہیں

    ہزار غم سہی دل میں مگر خوشی یہ ہے

    ہمارے ہونٹوں پہ مانگی ہوئی ہنسی تو نہیں

    مٹے یہ شبہ تو اے دوست تجھ سے بات کریں

    ہماری پہلی ملاقات آخری تو نہیں

    ہوئی جو جشن بہاراں کے نام سے منسوب

    یہ آشیانوں کے جلنے کی روشنی تو نہیں

    حیات ہی کے لئے بیقرار ہے دنیا

    ترے فراق کا مقصد حیات ہی تو نہیں

    غم حبیب کہاں اور کہاں غم جاناں

    مصاحبت ہے یقیناً برابری تو نہیں

    یہ ہجر یار یہ پابندیاں عبادت کی

    کسی خطا کی سزا ہے یہ زندگی تو نہیں

    تمہاری بزم میں افسانہ کہتے ڈرتا ہوں

    یہ سوچتا ہوں یہاں کوئی اجنبی تو نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے