Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مری آنکھوں سے ہجرت کا وہ منظر کیوں نہیں جاتا

پربدھ سوربھ

مری آنکھوں سے ہجرت کا وہ منظر کیوں نہیں جاتا

پربدھ سوربھ

مری آنکھوں سے ہجرت کا وہ منظر کیوں نہیں جاتا

بچھڑ کر بھی بچھڑ جانے کا یہ ڈر کیوں نہیں جاتا

اگر یہ زخم بھرنا ہے تو پھر بھر کیوں نہیں جاتا

اگر یہ جان لیوا ہے تو میں مر کیوں نہیں جاتا

اگر تو دوست ہے تو پھر یہ خنجر کیوں ہے ہاتھوں میں

اگر دشمن ہے تو آخر مرا سر کیوں نہیں جاتا

بتاؤں کس حوالے سے انہیں بیراگ کا مطلب

جو تارے پوچھتے ہیں رات کو گھر کیوں نہیں جاتا

ذرا فرصت ملے قسمت کی چوسر سے تو سوچوں گا

کہ خواہش اور حاصل کا یہ انتر کیوں نہیں جاتا

مرے سارے رقیبوں نے زمینیں چھوڑ دیں کب کی

مگر اشعار سے میرے وہ تیور کیوں نہیں جاتا

مجھے بے چین کرتے ہیں یہ دل کے ان گنت دھبے

جو جاتا ہے وہ یادوں کو مٹا کر کیوں نہیں جاتا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے