نظر نظر کو ساقیٔ حیات کہتے آئے ہیں
نظر نظر کو ساقیٔ حیات کہتے آئے ہیں
ان انکھڑیوں کو مے کدہ کی رات کہتے آئے ہیں
بہ چاشنیٔ عہد نو جو بات کہتے آئے ہیں
غم جہاں کو دل کی کائنات کہتے آئے ہیں
فریب شوق کو تخیلات کہتے آئے ہیں
بکھر گئے تو گیسوؤں کو رات کہتے آئے ہیں
اسی کو زندگی کا ساز دے کے مطمئن ہوں میں
وہ حسن جس کو حسن بے ثبات کہتے آئے ہیں
یہ مخلصان عشق بھی عجب ادا پرست ہیں
وہ مسکرا دیے تو التفات کہتے آئے ہیں
حیات تا ممات ایک سلسلہ ہے عشق کا
کہاں ہیں وہ جو مرگ کو نجات کہتے آئے ہیں
نہ زاہدوں کے وعظ ترک عشق پر ہنسے کوئی
یہ بے خبر بھی حوصلے کی بات کہتے آئے ہیں
یہ ظرف بادہ کیا ہے بادہ آشنا سے پوچھئے
ہم اس کو شیشۂ تجلیات کہتے آئے ہیں
غزل ہے نام حسن کے معاملات خام کا
خطا ہوئی کہ دلبروں کی بات کہتے آئے ہیں
سکون و خواب زندگی کی راہ میں کہاں نشورؔ
حیات کو مسافرت کی رات کہتے آئے ہیں
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 217)
- Author : Nushoor Wahedi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.