اس دل کی مصیبت کون سنے جو غم کے مقابل آ جائے
اس دل کی مصیبت کون سنے جو غم کے مقابل آ جائے
کس نے یہ کہا تھا تنکے سے وہ بجلی سے ٹکرا جائے
دنیا کی بہاروں سے آنکھیں یوں پھیر لیں جانے والوں نے
جیسے کوئی لمبے قصے کو پڑھتے پڑھتے اکتا جائے
آغاز محبت ہے اور دل یوں ہاتھ سے نکلا جاتا ہے
جیسے کسی الھڑ کا آنچل سرکا جائے ڈھلکا جائے
گزرے ہوئے دل کش لمحوں کی بھولی ہوئی یاد ایسی آئی
جیسے کوئی پیتم پردیسی سوتے میں اچانک آ جائے
جب پہلے پہل احساس ہوا ہے غم کا تو دل ایسا کانپا
جیسے کہ دلہن پہلی شب کی آہٹ جو ملے تھرا جائے
کنگھے سے گھنیری زلفوں میں یوں لہریں اٹھتی جاتی ہیں
جیسے کہ دھندلکا ساون کا بڑھتا جائے بڑھتا جائے
ہستی کا نظارہ کیا کہئے مرتا ہے کوئی جیتا ہے کوئی
جیسے کہ دوالی ہو کہ دیا جلتا جائے بجھتا جائے
اک آس جو دل کی ٹوٹ گئی پھر دل کی خوشی باقی نہ رہی
جیسے کہ اندھیرے گھر کا دیا گل ہو تو اندھیرا چھا جائے
دل ہے کہ نشورؔ اک باجا ہے سینے کے اندر تاروں کا
جب چوٹ پڑے جھنکار اٹھے جب ٹھیس لگے تھرا جائے
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 123)
- Author : Nushoor Wahedi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.